تفسير ابن كثير



سورۃ الشوريٰ

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
أَمِ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ أَوْلِيَاءَ فَاللَّهُ هُوَ الْوَلِيُّ وَهُوَ يُحْيِي الْمَوْتَى وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ[9] وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِنْ شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللَّهِ ذَلِكُمُ اللَّهُ رَبِّي عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ[10] فَاطِرُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَعَلَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَمِنَ الْأَنْعَامِ أَزْوَاجًا يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ[11] لَهُ مَقَالِيدُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَقْدِرُ إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ[12]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] یا انھوں نے اس کے سوا اور کارساز بنارکھے ہیں؟ سو اللہ ہی اصل کارساز ہے اور وہی مردوں کو زندہ کرے گا اور وہ ہر چیزپر پوری قدرت رکھنے والا ہے۔ [9] اور وہ چیز جس میں تم نے اختلاف کیا، کوئی بھی چیز ہو تو اس کا فیصلہ اللہ کے سپرد ہے، وہی اللہ میرا رب ہے، اسی پر میں نے بھروسا کیا اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں۔ [10] (وہ) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے، اس نے تمھارے لیے تمھارے نفسوں سے جوڑے بنائے اور جانوروں سے بھی جوڑے۔ وہ تمھیں اس (جہاں) میں پھیلاتا ہے، اس کی مثل کوئی چیز نہیں اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔ [11] اسی کے پاس آسمانوں کی اور زمین کی کنجیاں ہیں، وہ رزق فراخ کر دیتا ہے جس کے لیے چاہتا ہے اور تنگ کر دیتا ہے، بے شک وہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ [12]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] کیا ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا اور کارساز بنالیے ہیں، (حقیقتاً تو) اللہ تعالیٰ ہی کارساز ہے وہی مُردوں کو زنده کرے گا اور وہی ہر چیز پر قادر ہے [9] اور جس جس چیز میں تمہارا اختلاف ہو اس کا فیصلہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف ہے، یہی اللہ میرا رب ہے جس پر میں نے بھروسہ کر رکھا ہے اور جس کی طرف میں جھکتا ہوں [10] وه آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے واﻻ ہے اس نے تمہارے لیے تمہاری جنس کے جوڑے بنادیئے ہیں اور چوپایوں کے جوڑے بنائے ہیں تمہیں وه اس میں پھیلا رہا ہے اس جیسی کوئی چیز نہیں وه سننے اور دیکھنے واﻻ ہے [11] آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کی ہیں، جس کی چاہے روزی کشاده کردے اور تنگ کردے، یقیناً وه ہر چیز کو جاننے واﻻ ہے [12]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] کیا انہوں نے اس کے سوا کارساز بنائے ہیں؟ کارساز تو خدا ہی ہے اور وہی مردوں کو زندہ کرے گا اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے [9] اور تم جس بات میں اختلاف کرتے ہو اس کا فیصلہ خدا کی طرف (سے ہوگا) یہی خدا میرا پروردگار ہے میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں۔ اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں [10] آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا (وہی ہے) ۔ اسی نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس کے جوڑے بنائے اور چارپایوں کے بھی جوڑے (بنائے اور) اسی طریق پر تم کو پھیلاتا رہتا ہے۔ اس جیسی کوئی چیز نہیں۔ اور وہ دیکھتا سنتا ہے [11] آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کے ہاتھ میں ہیں۔ وہ جس کے لئے چاہتا ہے رزق فراخ کردیتا ہے (اور جس کے لئے چاہتا ہے) تنگ کردیتا ہے۔ بےشک وہ ہر چیز سے واقف ہے [12]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 9، 10، 11، 12،

مشرکین کا شرک ٭٭

اللہ تعالیٰ مشرکین کے اس مشرکانہ فعل کی قباحت بیان فرماتا ہے جو وہ اللہ کے ساتھ شریک کیا کرتے تھے اور دوسروں کی پرستش کرتے تھے۔ اور بیان فرماتا ہے کہ سچا ولی اور حقیقی کارساز تو میں ہوں۔ مردوں کو جلانا میری صفت ہے ہر چیز پر قابو اور قدرت رکھنا میرا وصف ہے پھر میرے سوا اور کی عبادت کیسی؟ پھر فرماتا ہے جس کسی امر میں تم میں اختلاف رونما ہو جائے اس کا فیصلہ اللہ کی طرف لے جاؤ یعنی تمام دینی اور دنیوی اختلاف کے فیصلے کی چیز کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کو مانو۔ جیسے فرمان عالی شان ہے «فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ باللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا» ‏‏‏‏ [ 4- النسآء: 59 ] ‏‏‏‏ اگر تم میں کوئی جھگڑا ہو تو اسے اللہ کی اور اس کے رسول کی طرف لوٹا لے جاؤ۔

پھر فرماتا ہے کہ وہ اللہ جو ہر چیز پر حاکم ہے وہی میرا رب ہے۔ میرا توکل اسی پر ہے اور اپنے تمام کام اسی کی طرف سونپتا ہوں اور ہر وقت اسی کی جانب رجوع کرتا ہوں وہ آسمانوں و زمین اور ان کے درمیان کی کل مخلوق کا خالق ہے اس کا احسان دیکھو کہ اس نے تمہاری ہی جنس اور تمہاری ہی شکل کے تمہارے جوڑے بنا دئیے یعنی مرد و عورت اور چوپایوں کے بھی جوڑے پیدا کئے جو آٹھ ہیں وہ اسی پیدائش میں تمہیں پیدا کرتا ہے یعنی اسی صفت پر یعنی جوڑ جوڑ پیدا کرتا جا رہا ہے نسلیں کی نسلیں پھیلا دیں قرنوں گذر گئے اور سلسلہ اسی طرح چلا آ رہا ہے ادھر انسانوں کا ادھر جانوروں کا۔

8122

حضرت بغوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں مراد رحم میں پیدا کرتا ہے بعض کہتے ہیں پیٹ میں بعض کہتے ہیں اسی طریق پر پھیلانا ہے حضرت مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں نسلیں پھیلانی مراد ہے۔ بعض کہتے ہیں یہاں «فِیُہِ» معنی «بِہِ» کے ہے یعنی مرد اور عورت کے جوڑے سے نسل انسانی کو وہ پھیلا رہا اور پیدا کر رہا ہے حق یہ ہے کہ خالق کے ساتھ کوئی اور نہیں وہ فرد و صمد ہے وہ بینظیر ہے وہ سمیع و بصیر ہے آسمان و زمین کی کنجیاں اسی کے ہاتھوں میں ہیں سورۃ الزمر میں اس کی تفسیر گذر چکی ہے مقصد یہ ہے کہ سارے عالم کا متصرف مالک حاکم وہی یکتا لا شریک ہے جسے چاہے کشادہ روزی دے جس پر چاہے تنگی کر دے اس کا کوئی کام الحکمت سے خالی نہیں۔ کسی حالت میں وہ کسی پر ظلم کرنے والا نہیں اس کا وسیع علم ساری مخلوق کو گھیرے ہوئے ہے۔

8123



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.